﷽
فتنہ یاجوج ماجوج�میں یاجوج ماجوج اور حضرت عیسی علیہ السلام کو کئی بار اپنے خوابوں میں دیکھ چکا ہوں۔ یہاں میں آپ کو یاجوج ماجوج سے متعلق دیکھے گئے خوابوں کا خلاصہ بیان کر رہا ہوں۔
یاجوج ماجوج دو قسم کے ہیں، ایک سفید رنگت والے اوردوسرے سیاہ رنگت والے۔ اِن دونوں قسموں میں بس صرف رنگ کا فرق ہے۔ اِن کی شکل ایک مختلف قسم کے بڑے گوریلا کی طرح ہے۔ میں نے یاجوج ماجوج سے ملتی جلتی شکل تصویروں میں یا فلموں میں کبھی نہیں دیکھی۔ جب یاجوج ماجوج نکلتے ہیں تو پِھر رُکتے نہیں، اُن کے اندر انسانوں کے خلاف ایک خاص طرح کا غصہ ہوتا ہے۔ چونکہ انسانوں کی وجہ سے وہ کئی صدیوں تک قید میں رہتے ہیں، اِس لیے وہ انسانوں سے بدلہ لیتے ہیں۔ یاجوج ماجوج ایک بڑے سے غار کے اندر موجود بہت ہی بڑے ہال میں رہتے ہیں۔ اِس ہال میں جانے کےلیے غار کے اندرسے ایک لمبا سا راستہ ہے۔ یہ راستہ غار کی نسبت چھوٹا ہے، مگر یاجوج ماجوج باآسانی اِس راستے سے ہوتے ہوئے ہال میں جاتے ہیں۔ ہال کی چھت بہت اونچی ہے، یاجوج ماجوج اِس پہ چڑھ نہیں سکتے۔ چھت میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں، جہاں سے روشنی اور ہوا غار کے اندر آتی ہے۔ جب یاجوج ماجوج ہال میں ہوتے ہیں، تو انھیں کچھ پتہ نہیں چلتا کہ غار کے منہ کی طرف جو اندرونی راستہ جاتا ہے وہاں کیا ہو رہا ہے۔
یاجوج ماجوج جب بھی باہر نکلتے ہیں توبہت فساد مچاتے ہیں اور پھر واپس غار کے اندرموجود ہال میں چلے جاتے ہیں اور چارسے چھ مہینے تک وہیں رہتے ہیں اور باہر نہیں نکلتے۔ اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ذوالقرنین پہلے غار کے اندرونی راستے کو عارضی طورپر بند کر دیتے ہیں اور پِھر غارکے منہ پہ ایک بہت مضبوط قسم کی دیوار تعمیر کرتے ہیں۔ جب ذوالقرنین غار کے اندرونی راستے کو بند کرتے ہیں تو یاجوج ماجوج قید ہو جاتے ہیں۔ اور پِھر ذوالقرنین آرام سے غار کے منہ پہ دیوار کو تعمیر کر لیتے ہیں۔ یاجوج ماجوج اِس دیوار کو نہیں توڑ سکتے اور اِس طرح وہ غار میں قید ہو جاتے ہیں۔
جب یاجوج ماجوج باہر نکلتے ہیں تو اِس سے کچھ ہی ہفتے پہلے مسلمانوں کی دجال سے بدترین جنگ ہوتی ہے۔ اور تقریبا سارا اسلحہ اِس جنگ میں ختم ہو جاتا ہے۔ اور جب یاجوج ماجوج باہر نکلتے ہیں تو انسانوں کے پاس کوئی بڑا ہتھیار نہیں ہوتا، جس سے یاجوج ماجوج کا مقابلہ کیا جا سکے۔
میں ایک خواب میں ایک کافر سے لڑنے جاتا ہوں اور جانے سے پہلے میں اپنے گھر والوں اور کچھ لوگوں کو ایک جدید قسم کی ٹرین میں بٹھا کرجاتا ہوں اور اُن سے کہتا ہوں کہ آپ میرا یہیں انتظارکریں۔ جب میں واپس آؤں گا تو پِھر ہم یہ جگہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ مِل جائیں گے۔ جب میں اُس کافر کو اللہ کی مدد سے قتل کردیتا ہوں، تو میں حضرت محمدﷺ کی آواز سنتا ہوں کہ ’’قاسم! یاجوج ماجوج باہر نکل آئے ہیں، جلدی گھر پہنچو‘‘۔ میں فوراًً گھر کی طرف لوٹتا ہوں ۔ جب میں گھر پہنچتا ہوں، تو سب ٹھیک ہوتا ہے۔ میں لوگوں سے کہتا ہوں ’’آپ سب ہوشیار رہیں، یاجوج ماجوج باہر نکل آئے ہیں۔ وہ ہماری ٹرین پر حملہ کر سکتے ہیں‘‘۔ میں ٹرین کو چلا کر خود اُس کے چھت پہ چڑھ جاتا ہوں، تاکہ اگر یاجوج ماجوج نے ہماری ٹرین پہ حملہ کیا تو میں انھیں اللہﷻ کے نُور سے ختم کر دوں گا۔ اللہ کا نُور میری شہادت انگلی پہ ظاہر ہوتا ہے۔ راستے میں چار ،پانچ سفید رنگت والے یاجوج ماجوج کے افراد ہماری ٹرین پہ حملہ کرتے ہیں۔ جب میں یاجوج ماجوج کو دیکھتا ہوں تو مجھے ایسے لگتا ہے کہ یہ آسمان سے اُتر رہے ہیں۔ یہ بہت ہی خوفناک آواز نکال کر اور بہت تیزی سے حملہ کرتے ہیں۔ مگر میں اللہ کا نُور یاجوج ماجوج پہ پھینکتا ہوں تو وہ ہوا میں ہی مر جاتے ہیں۔ میں بعد میں محسوس کرتا ہوں کہ یاجوج ماجوج بہت تیزی سے بھاگتے ہیں اور یہ چھوٹی چھوٹی چھلانگیں لگانے کے بعد ایک بڑی چھلانگ لگاتے ہیں اور پھرہوا میں ایک اونچی چھلانگ لگا کرحملہ کرتے ہیں، تاکہ کسی کو جوابی کاروائی کا موقع ہی نہ ملے۔ یاجوج ماجوج کو مارنے کا بہترین طریقہ مجھے یہی سمجھ آیا کہ جب وہ ہوا میں ہوتے ہیں تو اُس وقت اِنھیں ختم کیا جائے، کیونکہ اُ ن کی رفتاربہت تیز اور جسامت بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اُن کے بازوؤں اور ٹانگوں میں بہت طاقت ہوتی ہے۔
راستے میں ایک جگہ مجھے کچھ لوگ نظر آتے ہیں۔ میں وہاں رُکتا ہوں تاکہ انھیں بھی ٹرین میں بِٹھا لوں۔ میرے ساتھ موجود لوگ مجھے منع کرتے ہیں کہ یہاں رُکنا خطرناک ہے۔ مگر میں کہتا ہوں کہ شاید میں کچھ اور لوگوں کو بچا سکوں۔ جونہی ٹرین رکتی ہے تو سیاہ رنگت والے یاجوج ماجوج ہم پرحملہ کر دیتے ہیں۔ رات ہونے کی وجہ سے وہ آسانی سے نظرنہیں آتے۔ مگر اللہ ﷻ کے نُور سے میں اُن سب کو مار دیتا ہوں۔ اور جو لوگ میرے ساتھ ہوتے ہیں وہ اللہﷻ کی رحمت سے بچ جاتے ہیں، اور انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ مگر وہ لوگ مارے جاتے ہیں جن کے لیے میں رکتا ہوں۔ میرے ساتھی مجھے کہتے ہیں ’’قاسم! تم چند لوگوں کو بچانے کی خاطر ہمیں بھی مروا بیٹھو گے‘‘۔ تو میں کہتا ہوں’’ آپ نےٹھیک کہا، ہمیں خطرہ مول نہیں لینا چاہیئے‘‘۔ پِھر ہم کہیں نہیں رکتے اور اللہﷻ کی رحمت سے فجر کے وقت حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ حضرت عیسی علیہ السلام ہمارے پہنچنے سے کچھ ہی دیر پہلے دنیا میں دوبارہ تشریف لائے ہوتے ہیں۔ وہ ہمیں خوش آمدید کہتے ہیں اور پِھر ہم حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ رہنا شروع کر دیتے ہیں۔
یاجوج ماجوج کیا کھاتے ہیں اور اتنے سالوں سے غارمیں کیسے زندہ ہیں، یہ میں نے کبھی خواب میں نہیں دیکھا۔ اِسی طرح کون اِن سب کو ختم کرتا ہے، یہ بھی میں نے کبھی خواب میں نہیں دیکھا۔ ہاں، اتنا دیکھا ہے کہ یاجوج ماجوج پوری دنیا کو تباہ کر دیتے ہیں اوربہت کم لوگ بچتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment